Lyrics
وہ نہیں میرا مگر
وہ نہیں میرا مگر اُس سے محبت ہے تو ہے
وہ نہیں میرا مگر اُس سے محبت ہے تو ہے
یہ اگر رسموں رواجوں سے بغاوت ہے تو ہے
وہ نہیں میرا مگر اُس سے محبت ہے تو ہے
سچ کو میں نے سچ کہا جب کہہ دیا تو کہہ دیا
سچ کو میں نے سچ کہا جب کہہ دیا تو کہہ دیا
اب زمانے کی نظر میں یہ حماقت ہے تو ہے
وہ نہیں میرا مگر اُس سے محبت ہے تو ہے
دوست بن کر دشمنوں سا وہ ستاتا ہے مجھے
دوست بن کر دشمنوں سا وہ ستاتا ہے مجھے
پھر بھی اُس ظالم پہ مرنا اپنی فطرت ہے تو ہے
وہ نہیں میرا مگر اُس سے محبت ہے تو ہے
کب کہا میں نے کہ وہ مل جائے مجھ کو، میں اُسے
کب کہا میں نے کہ وہ مل جائے مجھ کو، میں اُسے
غیر نا ہو جائے وہ بس اتنی حسرت ہے تو ہے
وہ نہیں میرا مگر اُس سے محبت ہے تو ہے
یہ اگر رسموں رواجوں سے بغاوت ہے تو ہے
وہ نہیں میرا مگر اُس سے محبت ہے تو ہے